نور محل کی کہانی | Noor Mahal

ایک قدیم شہر کے دل میں، جہاں اونچے مینار اور ہجوم سے بھرے بازار تھے، ایک شاندار محل واقع تھا جسے “نور محل” کہا جاتا تھا۔ نور محل نہ صرف اپنی شان و شوکت کی وجہ سے مشہور تھا بلکہ اس کے باغات کی بے مثال خوبصورتی کی وجہ سے بھی جانا جاتا تھا، جنہیں دیوتائی روشنی نے چھوا ہوا سمجھا جاتا تھا۔ نور محل کا یہ محل ایک نیک دل بادشاہ، سلطان ظفر کا تھا، جو اپنی عقل مندی اور دریا دلی کے لیے اپنے عوام میں مشہور تھا۔

اگرچہ سلطان ظفر کے پاس دولت اور طاقت تھی، لیکن اس کا دل غم سے بوجھل تھا۔ اس کی ملکہ، محبوب نور جہاں، کئی سال پہلے اس دنیا سے رخصت ہو چکی تھی، جس سے اس کے دل میں ایک گہری خالی جگہ رہ گئی تھی جسے نور محل کی عظمت بھی بھر نہیں سکتی تھی۔ نور جہاں، جو اس کی زندگی کا نور تھی، اپنی خوبصورتی، دلکشی اور رحم دلی کے لیے دور دور تک جانی جاتی تھی۔ نور محل کے باغات نور جہاں کا فخر اور خوشی تھے، جہاں وہ سکون اور راحت پاتی تھی۔

اس کی وفات کے بعد، سلطان ظفر نے حکم دیا کہ نور محل کے باغات کو اسی طرح رکھا جائے، تاکہ وہ اس کی محبوب ملکہ کی زندہ یادگار بنے رہیں۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ، نور محل کے یہ باغات جو کبھی خوش رنگ تھے، مرجھانے لگے، اور ان کے رنگ ایسے ماند پڑ گئے جیسے اپنی گمشدہ نگہداشت کرنے والی کی سوگ میں ہوں۔

ایک دن، جب سلطان ظفر نور محل کے باغات میں چہل قدمی کر رہا تھا، تو اس نے ایک نوجوان لڑکی کو دیکھا، جو شاید دس سال کی تھی، مرجھاتے ہوئے گلاب کی جھاڑی کی دیکھ بھال کر رہی تھی۔ متوجہ ہو کر اس نے اس سے پوچھا، “تم کون ہو، بچی، اور نور محل کے اس اُداس باغ میں کیا کر رہی ہو؟”

لڑکی، جس کا نام لیلیٰ تھا، نے بتایا کہ اس نے نور محل کی کہانیاں سنی تھیں اور اس کے مشہور باغات کو خود دیکھنے کی خواہش کی۔ جب اس نے باغات کی حالت دیکھی، تو وہ پھولوں کو اذیت میں دیکھ نہیں سکتی تھی اور ان کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا۔ سلطان ظفر اس کی معصومیت اور عزم سے متاثر ہوا اور اسے نور محل کے باغات کی دیکھ بھال کی اجازت دے دی۔

اگلے چند ہفتوں تک، لیلیٰ روزانہ نور محل آتی رہی اور باغات کی بحالی کے لیے خود کو وقف کر دیا۔ آہستہ آہستہ، نور محل کے باغات میں زندگی کے آثار نظر آنے لگے۔ گلاب دوبارہ اپنے گہرے سرخ رنگ کو حاصل کرنے لگے، کنول کے پھول دوبارہ اونچے اور فخر سے کھڑے ہو گئے، اور نور محل کی فضاء میں چنبیلی کی خوشبو پھر سے پھیلنے لگی۔

نور محل کے باغات کی بحالی کی خبر جلد ہی شہر بھر میں پھیل گئی، اور لوگ دور دور سے اس معجزے کو دیکھنے آنے لگے۔ لیکن سلطان ظفر کے لیے، حقیقی معجزہ نور محل کے باغات میں کھلتے پھول نہیں تھے، بلکہ وہ سکون تھا جو لیلیٰ نے اس کے دل میں دوبارہ واپس لایا تھا، جیسے اس نے نور محل کے باغات میں زندگی واپس لائی تھی۔

ایک شام، جب سورج غروب ہو رہا تھا اور نور محل کے باغات سنہری روشنی میں نہا رہے تھے، سلطان ظفر نے لیلیٰ کو بلایا۔ “تم نے وہ کر دکھایا جو میں ناممکن سمجھتا تھا، لیلیٰ۔ تم نے نور محل میں روشنی واپس لائی ہے۔ اس کے لیے، میں ہمیشہ کے لیے شکر گزار ہوں۔”

لیلیٰ، جو ہمیشہ عاجز تھی، نے جواب دیا کہ نور محل کے باغات اس محبت کی وجہ سے پھلے پھولے ہیں جو کبھی محل کو بھرتی تھی۔ اس نے پھر نور محل کے مرکزی فوارے کی بحالی کی اجازت طلب کی، جو مدتوں سے خشک اور نظرانداز کیا گیا تھا۔ سلطان ظفر نے اتفاق کیا، اور نور محل کے فوارے کی بحالی کا کام شروع ہوا۔

آخر کار، وہ دن آیا جب نور محل کا فوارہ پانی سے بھرنے کے لیے تیار تھا۔ جب پانی کے پہلے قطرے بہنے لگے، تو فوارہ، جو کبھی ایک سادہ پتھر کی ساخت تھا، ایک نرم، سنہری روشنی سے چمکنے لگا۔ پانی سورج کی روشنی کی طرح چمک رہا تھا، اور نور محل کی فضاء میں ایک میٹھی خوشبو پھیل گئی جو بظاہر آسمانوں سے آئی تھی۔

لوگوں کا ماننا تھا کہ نور جہاں کی روح نے نور محل کے فوارے کو برکت دی ہے، اور اس کے ساتھ ایک الہی حسن لایا ہے جو صرف پاک دلوں والے ہی دیکھ سکتے ہیں۔ اس دن کے بعد، اس فوارے کو نور کا فوارہ کہا جانے لگا، اور یہ ہمیشہ کی محبت اور مہربانی کی طاقت کی علامت بن گیا جو نور محل کی نمائندگی کرتا تھا۔

سلطان ظفر، جو اب بوڑھا ہو چکا تھا، اکثر نور محل کے باغات میں نور کے فوارے کے پاس بیٹھ کر پانی کی دلکش آواز سنتا اور پھولوں کو ہوا میں لہراتا ہوا دیکھتا۔ لیلیٰ نور محل کے باغات کی دیکھ بھال کرتی رہی، اور اس کی جوانی کا جذبہ ان سب کو خوشی دیتا جو اسے جانتے تھے۔ نور محل، جو کبھی غم سے بھر گیا تھا، اب سکون اور خوشی کی جگہ بن چکا تھا۔

اردو میں کہانیاں دیکھنے کے لیے کلک کریں

سالوں بعد، جب لیلیٰ سے پوچھا گیا کہ اس نے یہ کارنامہ کیسے انجام دیا، تو وہ صرف مسکرا کر کہتی، “نور محل کے باغات کبھی واقعی مردہ نہیں تھے۔ انہیں بس تھوڑی محبت کی ضرورت تھی تاکہ وہ اپنی زندگی دوبارہ پانے کا راستہ تلاش کریں۔ اور اسی طرح اس دنیا میں سب چیزوں کے ساتھ ہوتا ہے۔”

اور اس طرح، نور محل کی کہانی زندہ رہی، محبت، مہربانی، اور اس غیر مرئی حسن کی گواہی جو ہر دل میں پوشیدہ ہوتا ہے۔

Sumber : EU303

Sumber : Slot Online

Sumber : Slot Online

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here