This article explores the Islamic concepts of Heaven (Jannah) and Hell (Jahannam), offering a detailed explanation based on Quranic verses and Hadiths. It discusses the rewards awaiting the righteous in Jannah, such as eternal bliss, luxurious surroundings, and divine pleasures. The article also describes the severe punishments for the wicked in Jahannam, including unimaginable suffering and torment. By presenting these teachings, the article emphasizes the importance of living a life in accordance with Islamic principles to achieve salvation in the hereafter.

مرنے کے بعد کی زندگی: جنت اور جہنم کا تصور

مرنے کے بعد ایک ایسی زندگی کا آغاز ہوتا ہے جو ہمیشہ کے لیے ہے۔ اس زندگی کی آخری منزل جنت یا جہنم ہے، لیکن آخر یہ جنت اور جہنم کیا ہیں؟

تقریباً تمام مسلمانوں کے ذہنوں میں یہ تصور موجود ہے کہ اللہ تعالیٰ ایمان لانے والوں اور نیک عمل کرنے والوں کو آخرت میں انعام و اکرام سے نوازیں گے۔ یہ انعامات جنت کی صورت میں ہوں گے، جہاں وہ عیش و آرام کی زندگی بسر کریں گے۔ جبکہ ایمان نہ لانے والوں اور برے اعمال کرنے والوں کو آخرت میں اللہ تعالیٰ مختلف قسم کے عذاب دیں گے، جو جہنم کی صورت میں ہوں گے، جہاں وہ تکلیف دہ زندگی گزاریں گے۔

جنت کا تصور

:پہلے ہم اللہ کی رحمت یعنی جنت کے بارے میں قرآن و حدیث کی روشنی میں چند تفصیلات پیش کرتے ہیں

جنت کی چوڑائی زمین اور آسمان کے برابر ہے (سورہ آل عمران، آیت 133)۔جنت کے پھل اور بہاریں دائمی ہوں گی (سورہ رعد، آیت 35)۔جنت میں بھوک اور پیاس نہیں ہوگی (سورہ طحہ، آیت 118)۔اہل جنت سونے کے کنگن اور سبز ریشم کے لباس پہن کر تکیے دار مسندوں پر مزے کریں گے (سورہ کہف، آیت 31)۔اہل جنت عقل پر اثر انداز نہ ہونے والی سفید رنگ کی لذیذ شراب پئیں گے (سورہ صافات، آیت 46-47)۔اہل جنت کے لیے ہیروں اور موتیوں جیسی شرمیلی نگاہوں والی خوبصورت بیویاں ہوں گی، جنہیں اس سے پہلے کسی جن یا انسان نے چھوا تک نہیں ہوگا (سورہ رحمٰن، آیت 56-58)۔

:احادیث میں جنت کا ذکر

جنت میں بیماری، بڑھاپا، اور موت نہیں ہوگی (مسلم شریف)۔اگر جنتی عورت اپنے کنگن سمیت دنیا میں جھانک لے تو سورج کی روشنی کو ایسے ختم کر دے گی جیسے سورج کی روشنی تاروں کو ختم کر دیتی ہے (ترمذی شریف)۔جنت میں ایک درخت کا سایہ اتنا طویل ہوگا کہ اس کے سائے میں ایک گھوڑا سوار سو سال تک چلتا رہے، تب بھی سایہ ختم نہیں ہوگا (بخاری شریف)۔جنت کے محلات سونے اور چاندی کی اینٹوں سے بنے ہوں گے، اس کا گارا تیز خوشبو والا مشک ہوگا، اور اس کی مٹی زعفران کی ہوگی (ترمذی شریف)۔

جہنم کا تصور

:اب اللہ پاک کے غضب و جلال یعنی جہنم کے بارے میں کچھ آیات ملاحظہ کریں

جہنمیوں کے لیے آگ کے لباس کاٹے جائیں گے اور ان کے سروں پر کھولتا ہوا پانی ڈالا جائے گا، جس سے ان کی کھالیں ہی نہیں بلکہ پیٹ کے اندر کے حصے تک گل جائیں گے (سورہ حج، آیت 19-20)۔جہنمیوں کے لیے آگ کا اوڑھنا اور بچھونا ہوگا (سورہ الاعراف، آیت 41)۔جہنمیوں کی گردنوں میں طوق، ہاتھوں میں زنجیریں اور پاؤں میں بیڑیاں پہنا کر آگ میں گھسیٹا جائے گا (سورہ حاقہ، آیت 30-31؛ سورہ مومن، آیت 71-72)۔

:احادیث میں جہنم کا ذکر

جہنم میں اونٹوں کے برابر سانپ ہوں گے، جن کے ایک مرتبہ کاٹنے سے جہنمی چالیس سال تک زہر کا اثر محسوس کرتا رہے گا، اور بچھو خچروں کے برابر ہوں گے، جن کا ایک مرتبہ کاٹنے سے جہنمی چالیس سال تک زہر محسوس کرتا رہے گا (مسند احمد)۔جہنم میں کافر کے دو کندھوں کا درمیانی فاصلہ تیز روز سوار کی تین دن کی مسافت کے برابر ہوگا (مسلم شریف)۔جہنم کی گہرائی اس قدر ہے کہ اس کی تہہ میں گرنے والا شخص مسلسل ستر برس تک گرتا چلا جائے گا (مسلم شریف)۔

اختتامیہ دعا

قرآن اور حدیث کے حوالے سے یہ جنت اور جہنم کا ایک مختصر سا تعارف ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی رحمت میں جگہ دے اور جہنم کے عذاب سے محفوظ رکھے۔ آمین۔

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here